شعر کی ساخت و ترکیب

     شعر کی ساخت و ترکیب ۔ ۔ ۔۔ تحریر: ادریس آزاد
    شعر میں الفاظ کا استعمال جس طریق پر ہوتا ہے، اُسے عروض کہتے ہیں۔ہمارے الفاظ تحریری اعتبار سے تو حروف کا مجموعہ ہیں لیکن بولنے میں اصوات کا ۔ شعر، اصوات کے اعتبار سے متوازن اورلفظوں کی آپسی ہم آہنگی کا شاہکارہوتاہے۔ہم جب کوئی لفظ بولتےہیں تو وہ صوتی طور پرچھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں منقسم ہوتاہے۔ مثلاً ہم جب کہتے ہیں، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"مَقتَل"۔۔۔۔۔۔۔۔ تو یہ دو صوتی ٹکڑوں۔۔۔۔۔۔"مَق" اور "تَل" کا مجموعہ ہے۔ مَق اورتَل کو مزید باریکی سے دیکھیں تو یہ الفاظ دو حروف کا مجموعہ ہیں۔ مق میں میم اور قاف ، جبکہ تَل میں ، تا اور لام۔ اورمزید یہ بات
    قابلِ غور ہے کہ مق اور تَل ، میں پہلا پہلا حرف متحرک ہے، یعنی اُس پر زبر(زیر،یاپیش) ہے۔ جبکہ اگلاحرف ساکن ہے۔ یعنی اُس پر کوئی زیر، زبر، پیش نہیں ہے۔ ایسے تمام الفاظ "سبب خفیف" کہلاتے ہیں۔ اس کے مقابل ایک سبب ثقیل ہوتاہے۔سبب ثقیل میں دونوں حروف متحرک ہوتے ہیں۔ اردو میں اس کی بطور منفرد لفظ کوئی مثال موجود نہیں۔ لیکن اِسے ہم مرکبات کی شکل میں حاصل کرسکتے ہیں۔ جیسا کہ ۔۔۔۔۔دلِ ناداں میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "دِلِ" اور صفِ ماتم میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "صَفِ" یا غمِ دنیا میں۔۔۔۔۔۔۔۔ غَمِ، یا ۔۔۔۔۔۔۔ گُل و بلبل میں ۔۔۔۔۔۔ گُلُ (و)۔۔۔۔۔۔۔۔ وغیرہ۔ چنانچہ دوحرفی الفاظ تو ہوگئے صرف دو قسم کے، "سبب خفیف، اور سبب ثقیل"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اب آتے ہیں تین حرفی الفاظ کی طرف۔تین حرفی الفاظ کو وتد کہتے ہیں۔ اس کی بھی دو قسمیں ہیں۔ وتد مجموع اور وتد مفروق۔ تین حرفی الفاظ دو طرح کے ہوسکتے ہیں۔ مثلاً خَبَر، چَمَن، غَزَل میں۔۔۔۔۔۔۔ پہلے دو نوں حروف متحرک ہیں۔ یہ وتد مجموع ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور نَرۡم، صِنۡفۡ، مِثۡلۡ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وغیرہ میں پہلا حرف تو متحرک ہے لیکن درمیان والا یعنی دوسرا حرف ساکن ہے۔ اسی طرح تیسرا بھی ساکن ہے۔ یہ وتد مفروق ہے۔ ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ وتد مجموع میں پہلے دونوں حروف متحرک اور وتد مفروق میں آخری دونوں حروف ساکن ہوتے ہیں۔
    ۱۔ سبب خفیف۔۔۔۔۔۔۔۔ فِع ، لُن، مِف، عَل، ہم، تُم، یہ، وہ، چل، جا، سُن ، تو، ہٹ، بھی، وغیرہ وغیرہ۔
    ۲۔ سبب ثقیل۔۔۔۔۔۔۔مُتَ، فَعَ، لَنَ، سَلَ، جَلَ، گَیَ، سُنَ، دِلِ، صَفِ، غَمِ، گُل و ، وغیرہ وغیرہ
    ۱۔ وتد مجموع۔۔۔۔۔۔فَعَل،عِلُن، گھُٹن، خبر، چلا، گیا، سُنا وغیرہ وغیرہ ۲۔ وتد مفروق۔۔۔۔۔ فِعۡلۡ، دیکھ، ہاتھ، برف، شعر، نام، شرم ، خوب وغیرہ وغیرہ
    چارحرفی اور پانچ حرفی الفاظ کو فاصلہ کہتے ہیں، اس کی بھی دو قسمیں ہیں۔ فاصلہ صغریٰ اور فاصلہ کبریٰ۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ان کی مثالیں اردو میں بہت کم ہیں۔ فاصلہ صغریٰ اس لفظ کو کہتے ہیں جس کے پہلے تین حرف متحرک ہوں اور چوتھا ساکن ہو۔ جیسے کہ "بَرَکَتۡ، حَرَکَتۡ، غَلَطِیۡ۔۔۔۔۔۔۔۔وغیرہ۔ لیکن فاصلہ کبریٰ کی کوئی مثال اردو میں موجود نہیں ہے۔
    چنانچہ جب ہم شعر پڑھتے ہیں تو ہم صوتی اعتبار سے اُس کو مذکورہ بالا ٹکڑوں میں تقسیم کردیتےہیں، جس سے اُس میں ترنم اور روانی پیدا ہوجاتی ہے۔ اب تک ماہرین عروض نے ان ٹکڑوں کو جوڑ جوڑ کر جو ممکنہ بحور دریافت کی ہیں، ان کو بنانے کے طریقۂ کار کو "دائرہ" کہتے ہیں۔
    مثلاً اگر ہم دو سبب خفیف اور ایک وتد مجموع جوڑیں تو کیا بنے گا؟
    مُسۡ + تَفۡ + عِلُنۡ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اگر ہم اسی لفظ کو بار بار دہرانا شروع کردیں تو کیا بنے گا؟
    مستفعلن مستفعلن مستفعلن مستفعلن
    اور ہم دو سبب خفیف ہی بار بار دہراتے رہیں تو کیا بنے گا؟
    فِعۡ + لُن
    فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن
    چنانچہ اسی طرح اسباب اور اوتداد کو بدل بدل کر جوڑتے اور بار بار دہراتے ہیں، جس سے بحریں پیدا ہوتی ہیں۔
    فاعلاتن ۔۔۔۔۔۔۔ میں "فا" سبب خفیف ہے، "عِلَا" وتد مجموع ہے، اور تُن پھر سبب خفیف ہے۔ یعنی آس پاس سبب خفیف ہے اور درمیان میں ایک وتد مجموع ہے، عِلَا۔ اگر ہم اس کو الٹائیں اور فاعلاتن کو "عِلَاتُنۡ فا"پڑھیں تو ہم نے وتد مجموع "عِلَا" کو دونوں خفیف اسباب سے پہلے لاکر لگا دیا۔ یہ بالکل وہی ترتیب ہوگی جو "مفاعلین" کی ہے۔ کیونکہ مفاعیلن میں بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پہلے وتد مجموع ہے اور بعد میں دو خفیف اسباب اکھٹا آگئے ہیں۔
    گوگل پلس پر شئیر کریں

    Unknown

      بذریعہ جی میل تبصرہ
      بذریعہ فیس بک تبصرہ

    0 تبصروں کی تعداد:

    Post a Comment