خد ا کی ہستی کے متعلق اشتراکی مفکرین کا نظریہ

 خد ا کی ہستی کے متعلق اشتراکی مفکرین کا نظریہ
محترم قارئین! تخلیق کائنات پر غور و فکر کرنے والے دو مکاتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں، ان میں سے ایک روحانی نظریہ خیات کا قائل ہے اور دوسرا نظریہ حیات مادی کا۔مادی نظریہ حیات رکھنے والوں کا خیال ہے کہ کائنا ت کی تخلیق مادے کی مرہون منت ہے، جبکہ دوسرا مکتبہ فکر جو روحانی نظریہ کا قائل ہے ان کا خیال ہے کہ مادے سے قبل اور مادے سے ماورا ایک ایسی ہستی و حقیقت ازلی ہے جس نے مادے کو وجود بخشا، اس
عظیم تخلیقی قوت نے مادے کو ایک حقیقت بنا دیا۔اگر یہ قوت موجود نہ ہوتی تو مادہ ہی نہ بنتا۔
قارئین آج ہم مادیت پرستانہ ذہنیت کے بارے میں ان اشتراکی مفکرین کا ذکر کرتے ہیں جو کہ وجود باری تعالیٰ اور مذاہب عالم کو ایک لغو اور بے ہودہ گردانتے ہیں، دراصل محض مادے کو ایک حقیقت کل سمجھنے اور مادے سے ماورا کسی اور قوت کو خالی از حقیقت تصور کرنے کا لازمی نتیجہ خدا وند قدوس کی ہستی کا انکار ہے، اسی کو دہریت کہتے ہیں، کارل مارکس اور اس کے پیشرو اور اس کے جانشین اس نظریہ حیات کے قائل ہیں۔

لینن کا
قول ہے کہ ہر سوشلسٹ اصولی طور پر دہریہ ہوتا ہے(V.I Lenin , on Religion P.8)، وہ مزید کہتا ہے:
’’خدا کی ہستی کے معاملہ میں ہمارا یہ کہنا ہے کہ ہم خدا پر یقین نہیں رکھتے اور ہمیں یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ مذہبی پیشواؤں ،زمینداروں اور سرمایہ داروں نے خدا کا تصور پیدا کیا ہے تاکہ بطور لوٹنے کسوٹنے والوں کے اپنے مفاد کا تحفظ کر سکیں۔‘‘
V.I Lenin  , Selected Works V 3.P . 467( 
میکسم گورکی (Maxim Gorky)نے ایک اخبار میں مضمون لکھا جس کا مضمو ن یوں تھا:
’’خدا کی تلاش فی الحال بند کر دینی چاھئے، یہ ایک بے کار مشغلہ ہے، جہاں کسی چیز کے ملنے کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا وہاں تلاش بے سود ہے، جب تک کوئی چیز بوئی نہ جائے، کاٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، تمھارا کوئی خدا نہیں ، تم نے ابھی تک اپنا خدا بنایا ہی نہیں ہے ، خداؤں کو تلاش نہیں کیا جاتا، خدا بنائے جاتے ہیں، تم زندگی کی تشکیل نہیں تخلیق کرتے ہوں۔‘‘
(V.I Lenin , on Religion P.37
یہی مضمون جب لینن کی نظر سے گزرا تو سخت برہم ہوا اور صاحب مضمون کو لکھا۔
’’تم خدا کی تلاش کے مخالف ہو صرف اس لئے کہ اس کے بجائے خدا بنانا چاہتے ہو، خدا کی تلاش اور خدا کو بنانے کا کام ایک ہی چیز ہے، ان دونوں میں کوئی فرق نہیں جیسا کہ ایک شیطان دوسرے شیطان سے مختلف نہیں ہوتا، خدا کی پوجا مردے کی پوجا ہے، چاہے وہ جس قدر مخلصانہ اور روحانی ہو۔‘‘
(V.I Lenin , on Religion P.38
پھر آگے چل کر اس نے لکھا:
’’خدا کا تصور ایک شرمناک متعدد بیماری ہے، لاکھوں طبعی گناہوں ، مذموم حرکتوں اور تشدد کے افعال کو لوگ معلوم کر سکتے ہیں، اس لئے وہ زیادہ خطرناک نہیں ہوتے نہ نسبت ایک نازک اور روحانی خدا کے تصور کے ، جسے ایک دلکش روحانی لبادہ پہنا دیا جاتا ہے، ایک کیتھالک پادری جو نوجوان لڑکیوں کی عصمت دری کرتا ہے وہ کم خطرناک ہے بہ نسبت اس بغیر وردی کے پادری کے جو خدا کے تصور کا پرچار کرتا ہے۔‘‘
V.I Lenin  , Selected Works Vol I.P42
لینن رقم طراز ہے؛
’’کارل مارکس کا فلسفہ مادہ پرستی کا فلسفہ ہے اور یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ مادہ پرستی ہی ایک ایسا فلسفہ ہے جو قدرتی سائنس کے اصولوں سے ہم آہنگ ہے اور صحیح ہے، یہ فلسفہ اوہام پرستی کا مخالف ہے۔جمہوریت کے دشمنوں نے اس فلسفے کو رد کرنے اور اس کی وقعت گھٹانے اور اسے بدنام کرنے میں سارا وقت صرف کیا، اور مختلف نظریاتی فلسفوں کا پرچار کیااس سے ان کا مدعا و مقصد کسی نہ کسی طرح بچانا اور مذہب کی تائید و تصدیق کرنا ہے۔‘‘
محترم قارئین یہ معلومات آپ تک محض اگاہی علم کے لئے پہنچائی گئی ہے، کسی جماعت و تحریک کی نمائیدگی نہیں ہے۔اشتراکیت کا پردہ چاک کرنے کے لئے ہم وقتا فوقتا اس نوع کے مضامین آپ کی خدمت میں پہیچاتے رہینگے۔

گوگل پلس پر شئیر کریں

Unknown

    بذریعہ جی میل تبصرہ
    بذریعہ فیس بک تبصرہ