12 ربیع الاول اور اس کے تقاضے

تحریر : سید آصف جلالؔ          زمرہ :اسلامیات
12 ربیع الاول اور اس کے تقاضے

السلام علیکم بلاگ قارئین۔۔۔۔ اسلامی ماہ مبارک ربیع الاول کی آج 11 تاریخ ہے اس ماہ کی فضیلت یہ ہے اس ماہ مبارکہ میں رحمت انسانیت ، سرور کون ومکاں، وجہ دو جہاں آقا نامدار، حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اس دنیا میں انسانی رہنمائی کے لئے تشریف لائے ، آپ ﷺ نام و نسب محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد بن مناف اور کنیت ابوالقاسم تھی۔

آپ ﷺ بروز سوموار ۵۷۱ عیسوی میں مکہ میں پیدا ہوئے، تاریخ پیدائش میں مورخین کے اختلاف ہے بعض ۹ ربیع لاول بتاتے ہیں جبکہ اجماع ۱۲ ربیع الاول پر ہے کہ آپﷺ ۱۲ ربیع الاول کو پیدا ہوئے۔ قارئین کی بہترین رہنمائی کے لئے سیرت محمد ﷺ (مختصراً) کا لنک پیش کر رہا ہوں ملاحضہ کرنے کے لے یہاں کلک کیجئے۔۔۔۔ میرا موضوع ۱۲ ربیع الاول اور ان سے تقاضوں سے متعلق ہے۔

  • جلسہ سیرت کے آداب
آج کل ربیع الاول کے مہینہ میں عا م طور پہ سیرت کانفرنسیں منعقد کی جاتی ہیں‘آنحضرت ﷺ کا ذکر مبارک سراپا خیر وبرکت ہے ، اس کے لئے کسی زما ں و مکان کی تخصیص نہیں لیکن یہ ضروری ہے کہ آداب عظمت کو شدت کے ساتھ ملحوظ رکھا جائے۔مثلاً سیرت مبارکہ کے تذکرے سے اصل مقصود یہ ہے کہ آپؐ کے اخلاق وآداب کا علم حاصل کیا جائے۔آپؐ کی سیرت طیبہ کو عملاً اپنایا جائے اور آپؐ کے نقش قدم کی پیروی کی جائے کیونکہ دنیا و آخرت کی تمام سعادتیں آپ ؐ کی پیروی سے وابسطہ ہیں۔
سیرت مبارکہ کے تذکرہ میں اصل یہ ہے کہ آپ ؐ کے کمالات اُجاگر کئے جائیں‘ یعنی آپؐ کی خشیت و تقویٰ‘ اخلاق و للّٰہیت اور ابدیت و تعلق مع اللہ کی کیفیت کیا تھی؟فرائض و عبادات کا کتنا اہتمام تھا ؟دنیا سے زہد و بے رغبتی کا کا کیا عالم تھا؟ الغرص دین کے تمام شعبے آنحضرت ؐ کی سیرت طیبہ کے مختلف پہلو ہیں۔
  • جعلی اور مصنوعی چیزوں سے اجتناب:
سیرت کانفرنسوں کے علاوہ آج کل ’’جشن میلاد‘‘ یا ’’عید میلاد‘‘ کے نام پر بہت سی غیر شرعی چیزوں کا ارتکاب کیا جاتا ہے‘ بازاروں اور دکانوں پر چراغاں کیا جاتا ہے‘ آنحضرتؐ کے روضۂ مطہرہ اور بیت اللہ کی شبیہیں بنائی جاتی ہیں‘ ان پر درود و سلام پڑھا جاتا ہے اور طواف کئے جاتے ہیں‘جلوس نکالے جاتے ہیں، یہ ساری چیزیں آنحضرتؐ کی عظمت و محبت کے نام پر کی جاتی ہیں لیکن ذرا سا بھی غور و تامل سے کام لیا جائے تو آپؐ سے اظہار محبت کا یہ صحیح طریقہ نہیں‘ مثلاً روضہء اطہر کی شبیہ بنا کر اس کے ساتھ روضہء شریف جیسا معاملہ کرنا] اسی طرح بیت اللہ کی شبیہ بناکر اس کے ساتھ سچ مچ بیت اللہ جیسا برتاؤ کرنا ‘بہت ہی توہین آمیز اور نازیبا حرکت ہے۔کیونکہ یہ تو ظاہر ہے کہ بیت اللہ اور روضۂ اطہر کی جو شبیہبنائی جاتی ہے و ہ محض جعلی اور مصنوعی ہے جسے آج بنایاجاتا ہے اور دوسر ے دن تور پھوڑ دیا جاتا ہے، ظاہر ہے اس مصنوعی بناوٹ میں اصل برکتیں منتقل تو نہیں ہوتی۔ اور خود اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے اس سوانگ میں واقعتاً کسی درجہ کا تقدس نہیں پیدا ہو جاتا‘ پس جب اس میں اصل کا کوئی تقدس اور برکت پیدا نہیں ہوتی تو اس کا عبث اور لغو ہونے میں کیا شک ہے؟ اور ایک لغو چیز کے ساتھ آنحضرتؐ کے روضۂ مقدسہ کا اور بیت اللہ کا سا معاملہ کیرنا کس قدر ناشائستہ اور توہین آمیز حرکت ہے۔
  • ۱۲ وفات کو جشن نہ منایا جائے
۱۲ ربیع الاول کو ’’جشن میلاد ‘‘ اور عید منانا بھی بہت تعجب انگیز چیز ہے اس لئے آنحضرتؐ کی تاریخ ولادت میں تومورخین کا اختلاف ہے ، بعض ۹ ربیع الاول بتاتے ہیں، بعض ۸ اور بعض نے۱۲ ربیع الاول مشہور کر رکھی ہے۔لیکن اس میں کسی قسم کا اختلاف نہیں کہ آپ ؐ کی تاریخ وفات ۱۲ ربیع الاول ہے۔اگر ۱۲ ربیع الاول کو تاریخ ولادت بھی تسلیم کر لیا جائے تو گویا یہ آپؐ کی تاریخ ولادت بھی ہے اور تاریخ وفات بھی،کیا آپ ؐ کی وفات کے دن کو جشن عید کا دن بنا لینا آپ ؐ کے کسی محب اور عاشق کا کام ہو سکتا ہے۔۔۔؟؟
  • صفر کا آخری بدھ
مسلمانوں کی غفلت کا یہ عالم ہے کہ صفر کے آخری بدھ کو آنحضر تؐ کی آخری علالت کا آغاز ہو ا تھا اور ۱۲ ربیع الاول کو آپ ؐ کا وصال ہواتھا، آپ ؐ کے کسی دشمن نے صفر کے آخری بدھ کو ’’ جشن کا دن‘ ‘ بنانے کے لیے یہ مشہور کر دیا کہ آخری بدھ کو آپ ؐ علالت سے صحت یاب ہوئے اور آپ ؐ نے غسل فرمایا تھا، حالانکہ یہ بالکل جھوٹ ہے ‘ اور آپ ؐکے یوم وفات کو جشن کا دن بنانے کے لئے یہ مشہور کر دیا یہ آپ ؐ کا یوم ولادت ہے حالانکہ محققین کے نزدیک یہ بھی غلط ہے ، لیکن دشمن سازش کامیاب نکلی‘ اب مسلمان آنحضرت ؐ کی بیماری کے آغاز پر مٹھائی تقسیم کرکے خوشی کا اظہار کرتے ہیں اور ۱۲ ربیع الاول کو آپ ؐ کی وفات پر جشن منایا جاتا ہے اور اس نام ’’جشن عید میلاد‘‘ رکھا گیا ہے حالانکہ آپ ؐ کے یوم وصال کا دن باور کرانا اور اس دن جشن منانا کسی بدتریں دشمن کا کام ہو سکتاہے، جس شخص کو آنحضرتؐ سے ذرا بھی تعلق و محبت ہو وہ ایسی حرکت نہیں کر سکتا‘ لیکن شیطان نے مسلمانوں کو ایسی پٹی پڑھائی ہے کہ یہ اپنے نبی (ﷺ) کے یوم مرض اور یوم وفات کی خوشی کرتے ہیں اور جشن مناتے ہیں۔(اصلاحی مواعظ)
اللہ تعالی امت کے حال پہ رحم فرمائے۔ (آمین) 
گوگل پلس پر شئیر کریں

Unknown

    بذریعہ جی میل تبصرہ
    بذریعہ فیس بک تبصرہ