جنہیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں

    علامہ اقبال کا ایک خوبصورت کلام بلاگ قارئین کی نذر کر رہا ہوں۔
    00000......00000
    جنہیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں
    وہ نکلے میرے ظلمت خانۂ دل کے مکینوں میں
    اگر کچھ آشنا ہوتا مذاقِ جبہ سائی سے


    تو سنگِ آستانِ کعبہ جا ملتا جبینوں میں
    کبھی اپنا بھی نظارہ کیا ہے تونے اے مجنوں
    کہ لیلیٰ کی طرح تو بھی تو ہے محمل نشینوں میں
    مہینے وصل کے گھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے ہیں
    مگر گھڑیاں جدائی کی گزر جاتی ہیں مہینوں میں
    مجھے روکے گا تو اے نا خدا کیا غرق ہونے سے
    کہ جِن کو ڈوبنا ہے ڈوب جاتے ہیں سفینوں میں
    جلا سکتی ہے شمع کشتۂ موج نفس ان کی
    الٰہی کیا چھپا ہوتا ہے اہلِ دل کے سینوں میں
    تمنا دردِ دل کی ہو تو کر خدمت فقیروں کی
    نہیں ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزینوں میں
    نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی ارادت ہو تو دیکھ ان کو
    ید بیضا لئے بیٹھے ہیں ظالم آستینوں میں
    محبت کے لئے دل ڈھونڈ کر کوئی ٹوٹنے والا
    یہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں
    نمایاں ہو کہ دکھا دے کبھی ان کو جمال اپنا
    بہت مدت سے چرچے ہیں ترے باریک بینوں میں
    خموش اے دل بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا
    ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
    بُرا سمجھوں انہیں مجھ سے تو ایسا ہو نہیں سکتا
    کہ میں خود بھی ہوں اقبال اپنے نکتہ چینوں میں
    00000......00000
    گوگل پلس پر شئیر کریں

    Unknown

      بذریعہ جی میل تبصرہ
      بذریعہ فیس بک تبصرہ

    0 تبصروں کی تعداد:

    Post a Comment