جماعت اسلامی پاکستان

 جماعت اسلامی پاکستان
جماعت اسلامی پاکستان ملک کی سب سے بڑی اور پرانی نظریاتی اسلامی احیائی تحریک ہے جس کا آغاز بیسویں صدی کے اسلامی مفکر سید ابوالاعلی مودودی، جو عصر حاضر میں اسلام کے احیاء کی جدوجہد کے مرکزی کردار مانے جاتے ہیں [1]، نے قیام پاکستان سے قبل3 شعبان 1360 ھ (26اگست 1941ء) کو لاہور میں کیا تھا۔
جماعت اسلامی پاکستان نصف صدی سے زائد عرصہ سے دنیا بھر میں اسلامی احیاء کے لیے پر امن طور پر کوشاں چند عالمی اسلامی تحریکوں میں شمار کی جاتی ہے.
دعوت
جماعت اسلامی لوگوں کو اپنی پوری زندگی میں اللہ اور حضرت محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم کی پیروی اختیار کرنے کی دعوت اور منافقت ، شرک چھوڑنے کی تلقین کرتی ہے۔ مزید جماعت سیاست میں خدا سے پھرے لوگوں کی بجائے زمام کار مومنین و صالحین کو سونپنے کا کہتی ہے ۔ تا کہ نظام سیاست کے ذریعے خیر پھیل سکے اور لوگ اسلامی طریقہ پر آزادانہ چل سکیں اور اس کی خیر وبرکت سے مستفید ہو سکیں[2] ۔
تنظیم اور قیادت
سابقہ امیر - قاضی حسین احمد
جماعت اسلامی، پاکستان کی بہترین منظم سیاسی جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ وطن عزیز کی واحد سیاسی و مذہبی جماعت ہے جو اپنے اندر مضبوط جمہوری روایات رکھتی ہے [3]۔ جماعت میں اہم ذمہ داران اور شوری کا چناوَ بذریعہ انتخاب کیا جاتا ہے جس میں صرف اراکین جماعت حصہ لیتے ہیں ۔ جبکہ دیگر ذمہ داریاں استصواب راےَ کے ذریعے طے کی جاتی ہیں۔ پاکستان کی دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے برعکس جماعت میں موروَثی، شخصی، خاندانی یا گروہی سیاست کی کوئی مثال نہیں ملتی اور جماعت اپنے اندر نظم و ضبط، کارکنوں کے اخلاص، جمہوری اقدار اور بدعنوانی سے پاک ہونے کی شہرت رکھنے کے باعث دیگر جماعتوں سے ممتاز گردانی جاتی ہے۔ [4]۔ جماعت اسلامی میں اعلی ترین تنظیمی ذمہ داری یا عہدہ امارت کہلاتا ہے۔ یہ ذمہ داری نبھانے والے کو امیر کہا جاتا ہے۔ امیر جماعت کو جماعت کے اراکین آزادانہ رائے سے منتخب کرتے ہیں۔ یہ انتخاب کسی بھی قسم کے نسلی، خاندانی اور علاقائی تعصب سے بالاتر ہوتا ہے۔ امیر جماعت کو پانچ سال کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔[5] اب تک جماعت اسلامی پاکستان کے امراء کی تفصیل کچھ یوں ہے۔
    سید ابوالاعلی مودودی - 26 اگست 1941ء تا 4 نومبر 1972ء
    میاں طفیل محمد - نومبر 1972ء تا اکتوبر 1987ء
    قاضی حسین احمد - اکتوبر 1987ء تا اپریل 2009ء
    سید منور حسن - اپریل 2009ء تا حال
26اگست 1941ء تا 4 نومبر 1972ء تاسیسی اجتماع میں سید ابوالاعلی مودودی کو جماعت اسلامی کا امیر بذریعہ آزادانہ انتخاب کیا گیا- سید ابوالاعلی مودودی مسلسل خرابی صحت کی بنا پر 4 نومبر 1972ء کو جماعت اسلامی کی امارت سےمستعفی ہوگئے۔ ان کے بعد اراکین جماعت نے نومبر 1972ء تا اکتوبر 1987ء میاں طفیل محمد اور ان کے مستعفی ہونے کے بعد اکتوبر1987ء تا اپریل 2009ء قاضی حسین احمد کو امیر جماعت منتخب کیا۔
موجودہ امیر - سید منور حسن
قاضی حسین احمد نے جنوری 2009 ء میں عارضئہ قلب اور خرابی صحت کی بنا پر مجلس شورٰی کے اجلاس میں معذرت کرلی تھی کہ ان کانام ان تین ناموں میں شامل نہ کیاجائے جو مرکزی شورٰی امیر جماعت کے انتخاب کے لیے ارکان جماعت کی رہنمائی کے لیے منتخب کرتی ہے۔۔
اراکین جماعت اسلامی پاکستان نے آزادانہ رائے شماری کے ذریعے مارچ 2009ء میں سید منور حسن کو پانچ سال کے لیے امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب کرلیا۔  آپ جماعت کے چوتھے امیر منتخب ہوئے ہیں، جنہیں 2009ء تا 2014ء پانچ سال کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔
سرگرمیاں
جماعت اسلامی اپنی دعوت، نصب العین اور مقاصد کے حصول کے لیے دعوتی، تربیتی، تنظیمی، خدمتی، جہادی، سیاسی اور علمی سرگرمیوں کو منظم کرتی یا حصہ لیتی ہے۔
دعوتی و علمی سرگرمیاں
دروس قرآن، حلقہ ہاےَ حدیث، اجتماعی مطالعہ جات، اسٹڈی سرکلز، لیکچرز، تربیت گاہیں، اور مطالعہ کتب، نا صرف کارکنان جماعت اور عام لوگوں کی دعوت و تربیت کا ذریعہ بنتے ہیں بلکہ جماعت کی تنظیم کو مزید دوام بخشنے کا سبب بنتے ہیں۔
خدمتی سرگرمیاں
جماعت اسلامی پاکستان کے تحت بہت سے علمی و رفائہ عامہ کے کام کیے جاتے ہیں۔ رضاکارانہ انتقال خون (Blood Donation)، مراکز دستکاری، رفاعی مطب خانے، ایمبولینسز، کتب خانے، تعلیمی ادارے، ہسپتال، وغیرہ کے نیٹ ورک پورے ملک میں قائم ہیں۔ اس کے علاوہ جماعت مختلف رضاکارانہ مہمات جن میں امداد براےَ قدرتی آفات نمایاں ہیں بھرپور انداز میں سر انجام دیتی ہے۔ ملکی سطح پر مستحقین کے لیے چرم ہاےَ قربانی اکھٹا کرنے کا کام جماعت اسلامی نے شروع کیا۔
سیاسی سرگرمیاں
جماعت قومی، صوبائی، اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں میں بلامبالغہ پاکستان کی تیسری بڑی سیاسی جماعت ہے۔ مگر کم امیدوار ایسے ہوتے ہیں جن کو کامیابی نصیب ہوتی ہے۔ البتہ نوازشریف اور بے نظیر کی جلا وطنی کے دور میں اپنے امریکہ مخالف ایجنڈے کے باعث جماعت نمایاں کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ عام طور پر سیاسی اتحاد جماعت اسلامی کو انتخابات اور ملکی سیاست میں عوامی پزیرائی بخشنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔
احتجاجی سیاسی سرگرمیاں
ملکی اور دینی مسائل پر احتجاجی مظاہرے، جلسے، جلوس، ٹرین مارچ، لانگ مارچ، ریفرنڈم، ہڑتالیں، کارنر میٹنگز اور دھرنے جماعت کے موَقف کے لیے عوامی تائید پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ انتظامیہ اور حکومت وقت پر دباوَ کا باعث بنتے ہیں۔ اس قسم کی سرگرمیوں کے باعث جماعت کو ملک کی احتجاجی سیاست میں ناگزیر عنصر تصور کیا جاتا ہے اور اکثر حکومت وقت کے عتاب کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔ اگر یہ سرگرمیاں پرتشدد رخ اختیار کر جائیں تو عوام میں بدنامی اور ذرائع ابلاغ میں ختم نہ ہونے والی تنقید جماعت کے تصور اور دعوت کو نقصان پہچانے سبب بن جاتی ہیں۔
جہادی سرگرمیاں
ناقدین کے مطابق جماعت اسلامی نے ضیاالحق کے آمرانہ دور حکومت میں، امریکی و پاکستانی سرپرستی میں ہونے والے جہاد افغانستان اور بعد ازاں جہاد کشمیر میں بھرپور حصہ لیا۔ اس حوالے سے جہاد کے لیے مالی و افرادی قوت کی فراہمی اور راےَ عامہ کو ہموار کرنے کے لیے جماعت اسلامی نے بیشمار جہادی فنڈ اسٹالز، جہادی کانفرنسز، مذاکرے اور مباحثوں کا اہتمام کیا۔
گوگل پلس پر شئیر کریں

Unknown

    بذریعہ جی میل تبصرہ
    بذریعہ فیس بک تبصرہ