دہشت گردی

مضمون نگار: چوہدری طالب حسین
                                                                                                                                          عنوان: دہشت گردی (تاریخ، تعریف اور چند قانونی مغالطے)

دہشت  گردی کی تاریخ.
دہشت گردی Terrorism یا دہشت گرد کے الفاظ کو پہلی مرتبہ مارچ 1773 سے جولائی 1794 تک فرانسیسی حکومت کے
چوہدری طالب حسین۔
برپا کیے ہوئے عہد دہشت کے لیے مثبت معنوں میں استعمال کیا گیا. حکومت مخالف سرگرمیوں کے اظہار کے لیے دشت گرد کا لفظ 1866 میں آیرلینڈ اور 1883 میں روس کے حوالے سے تحریری شکل میں آیا .١٩٣٠ سے ١٩٤٠ کی دہائی میں زیر زمیں کام کرنے والے یہودیوں کو دہشت گرد کہا جاتا تھا اور اس کے بعد تو یہ لفظ اس قدر کثرت سے استعمال ہونے لگا کہ زبان زد عام و خاص ہو گیا،شائد اس لیے کے دنیا میں ہر طرف دشت گردی کی واردات کثرت سے ہونے لگی.



دہشت گردی کی تعریف  اور قانونی مغالطے:
دہشت گردی انگریزی لفط Terrorism  کا ترجمہ ہے.خوف اور ہنگامی حالت پیدا کرنے کے لیے تشدد کی دھمکی دہشت گردی کہلاتی ہے۔اکثر دہشت گرد سیاسی موجبات کی تقویت دینے کے لییے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں.سخت اور وحشیانہ تشدد ،دہشت گردی کی زیل میں آتے ہیں. اس عمل میں قتل،اغوا، ہائی جکنگ اور سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے بم کا استعمال ہے. سیاست دانوں اور ذرائع ابلاغ کے زیر استعمال آنے کے بعد یہ لفظ اپنی اصل ہیت میں ہر قسم کے سیاسی تشدد کے لیے استعمال ہونے لگا ہے . خاص کر انقلابی اور گوریلا جنگی حکمت عملی کے ضمن میں مکمل جنگ کے علاوہ دیگر تمام پر تشدد سیاسی اقدامات دہشت گردی کے مترادف ہیں (اکسفورڈ ڈکشنری)......
دہشت گردی کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں،تاہم دنیا ابھی تک دہشت گردی کی کوئی قابل قبول تعریف متعین نہیں کر سکتی ،جسے عالمی سطح پر یکساں پذیرائی حاصل ہو . کیا آزادی کی تحریکوں کی پر تشدد کاروائیوں کو بھی دہشت گردی کہا جاۓ گا؟ اس سوال کے جواب پر اتفاق راۓ مشکل نظر آتا۔

  دہشت گردی کی تعریف پہلے سے متذکرہ ضروری خدوخال کے ساتھ کرنے کی ضرورت وہ حقیقت ہے جس کی وجہ سے
اسلامی دنیا ایسے الزامات کا سامنا کر رہی ہے جو دہشت گردی کے حوالے سے اس پر لگایے گئے ہیں . یہ عجیب سی بات نظر آتی ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے اکتوبر ٢٠٠١ میں افغانستان پر حملہ اپنی دہشت گردی کے خلاف مہم کے ایک حصے کے طور پر کیا ،بغیر اس کے اس وقت دنیا میں دہشت گردی کی کوئی قابل قبول تعریف موجود ہو. اسی طرح ہندوستان نے پر تشدد واقعات کے بعد جس میں یکم دسمبر کو پارلمنٹ کو نشانہ گیا تھا پاکستان کے ساتھ اپنی مشترکہ سرحدوں پر ایک ملین فوج تعنیات کر دی ،پاکستان کو اپنے بڑے بڑے مطالبات پیش کرنے شروع کر دییے اور بظاہر بھر پور فوجی کاروائی کے درپے ہو گیا.اس طرح امریکہ نے افغانستان پر یکم دسمبر کو جو حملہ کیا تھا وہ بھی فطری انصاف کی ایک خلاف ورزی تھی اس لیے کہ یہ حملہ اپنے موقف کی حمایت میں عدالتی معیار کی کوئی شہادت پیش کیے بغیر کیا گیا تھا. امریکہ نے یک طرفہ طور پر اپنے معاملہ کے بارے میں خود فیصلہ کیا.لہذا اس سے یہ بات ظاہرہوتی ہے کہ دہشت گردی کی کسی قابل قبول تعریف کی عدم موجودگی اور دہشت گردی کے بارے میں اپنی من پسند کاروائیوں کی وجہ سے،جیسا کہ ہندوستان اور امریکہ کے رویوں کی مثالیں پیش کی گئی ہیں، مسلسل بین الاقوامی منظر پر نامطلوب اثرات پڑتے رہیں گے.
اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ دہشت گردی کی ایسی تعریف جسے وسیع طور پر پوری دنیا میں تسلیم کیا جاۓ اس کے بعض تقاضے ایسے ہیں. نوعیت ،خصویات،پہلووں کی نشان دیہی مذکورہ دہشت گردی کی تعریف کا حصہ ہیں .تاہم یہ دہشت گردی کی سیاسی وجہ ہے جو کہ -بین الاقوامی -سطح پر ریاست کے اندر اور باہر دونوں سطحوں پر اثر ڈالتی ہے . بنیادی طور پر متفقہ لائحۂ عمل کے حصول کے لیے دہشت گردی کی تعریف میں بعض بنیادی مفروضات کی بھی بات ہونی چاہیے 
١. دہشت گردی بنیادی طور پر قانونی یا فوجی مسلے  کے بجاے ایک سیاسی مسئلہ ہے.
٢. دہشت گردی کمزور کا طاقتور کے خلاف جواب ہے.
٣.اصل مسئلہ کی نشاندہی اور اسے حل کیے بغیر دہشت گردی کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے یعنی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دہشت گردی کا ہی سہارا لیا جا سکتا ہے. دہشت گردی سے متعلق پاۓ جانے والے ان مفروضوں کے تناظر میں ریاست اکثریتی واقعات میں ذمہ داری دکھائی دیتی ہے،خواہ اسباب ریاستی ہوں یا بین ا لر یاستی .اس میں سیاسی نا انصافی کلیدی کردار ادا کرتی ہے. ریاست کا ملوث ہونا ،دہشت گردی کا بنیادی زریعہ ہے.  حقیقت یہ ہے کہ سب سے پہلے دہشت گردی کی اصطلاح کا استعمال اس وقت کیا گیا تھا ، جب حکومت فرانس جیکبن نامی دہشت گردی کے واقعے میں اٹھارویں صدی کے آخر میں حصہ لیا.

دہشت گردی کی تعریف جو تین مفروضوں پر موقوف ہے، بذات خود متعلقہ قانون سازی کو عمل میں لا سکتی ہے . دہشت گردی کی یہ تعریف انصاف کے قیام ،قانون کی بالا دستی اور مساوات کی ضرورت کو پورا کرتی ہے .اس معنی میں کہ قانون کا اطلاق ہر حالت میں تمام افراد یا ریاستوں پر ہونا چاہیے ،سیاسی نا انصافی کے خاتمے کے لیے قانون ایک بنیادی شرط ہے اور سیاسی نا انصافی بہت سارے واقعات میں سے ایک بنیادی سبب ہے. یہ قابل ذکر بات ہے کہ صحیح قانون سازی اور انصاف کی پرورش اطمینان بخش طور پر دہشت گردی کی دوسری صورتوں یعنی مذہبی،نظریاتی وغیرہ کا حل اور کنٹرول فراہم کرے گی صحیح قانون سازی وہ ضروری شرط ہے جو دہشت گردی کے عامل کا علاج کرتی ہے جو ریاستی سطح پر نا انصافی سے عبارت ہے جس کا مقصد قانونی انصاف کی فراہمی ہے، فطری طور پر اس کی وجہ سے بین ا لا قوامی قانون پر انحصار ہو گا۔
دہشت گردی کی تعریف سے متعلق مذکورہ پس منظر میں اور تمام اقوام اور لوگوں کی خاطر انصاف کے حصول کے لیے ایسی تعریف کافی ہو گی جو- اندروں ملک مسائل کے بارے میں-اور دہشت گردی کے بین الاقوامی پہلو -بین الاقوامی مسائل-کا احاطہ کرتی ہو ،کیونکہ ریاست کے معاملے میں دہشت گردی کےمسئلےسے متعلق اہم مقصد انصاف کا حصول ہے اور بڑا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ ہے. سیاسی انصاف کا حصول ریاستی اختیارات پر عمومی پابندیاں عائد کرنے سے ممکن ہو گا. سیاسی انصاف کے حصول کا اہم مقصد دہشت گردی کی اہم بنیادی وجہ یعنی دنیا میں سیاسی نا انصافی کا خاتمہ ہے۔قابل ذکر حقیقت یہ ہے کہ قانونی انصاف کے حصول کے لیے ویسٹ فالئین دنیا (١٦٤٨) کے بعد ریاستی ڈھانچہ مناسب فارم ہے جبکہ سیاسی انصاف کے حصول کے لیے ایک بالاتر ریاست کا ڈھیلا ڈھالا ڈھانچہ لازمی ہے جو دنیا کی موجودہ صورتحال میں اقوام متحدہ اور عدالت انصاف جیسی بین الاقوامی تنظیموں کے زریعے فراہم کیا جاتا ہے.
اس تناظر میں دہشت گردی کی مطلوبہ تعریف قانون اور سیاست جیسے دو پہلوؤں پر مبنی ہے،قانون اور سیاست لازمی طور پر منسلک ہیں.کیونکہ ایسی تعریف کو ہی عالمی قبولیت حاصل ہو سکتی ہے.
۔

دنیا سے دہشت گردی کے خطرے کے خاتمہ کے مطلوبہ مقصد کے حصول کے لیے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر قومی ریاستیں ،ظالم اور مظلوم قومی ریاستیں ،باغی اور بر سر اقتدار حکومتیں ،عملی سیاست میں حصہ لینے والے سیاستدان اور بین الاقوامی قانون کا کردار ادا کرنے کے خواہش مند،کمزور اور مضبوط وسائل رکھنے والی غاصب ریاستیں ،دہشت گردی کی اس تعریف کو قبول کر سکتی ہیں . ان حقائق کی روشنی میں دہشت گردی کی مفید ،متوازن اور مناسب تعریف کی تشکیل دوہرے پہلوؤں پر مشتمل ہو گی: قانونی پہلو میں اس تعریف کے اہم خدوخال حسب ذیل ہوں گے۔"اپنے پیش نظر ہدف کے حصول کے لیے خوفزدہ کرنے کے ارادے سے غیر قانونی اقدام یا تشدد کی دھمکی جس میں ریاست کے ان قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہو جن میں، امن عامہ،جائیداد کے خلاف جرائم اور وہ جرائم جو انسانی زندگی اور اس کی فلاح و بہبود وغیرہ کو متاثر کرتے ہوں ،شامل ہیں.
جب کہ اس تعریف کے سیاسی پہلو کا لازمی عنصر حسب ذیل ہے.
"کسی قومیت ،کسی نسلی گروہ یا کسی قوم کو خوفزدہ کرنے کے لیے غیر قانونی اقدام کرنا یا تشدد کی دھمکی دینا تاکہ وہ اپنے جائز سیاسی اور معاشی حقوق سے دستبردار ہو جاۓ ،ان حقوق میں اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج حق خودارادیت اور انسانی حقوق کےکئی بین الاقوامی اعلامیے شامل ہیں ،یا درکار رضا مندی کے بغیر اپنی سیاسی حکمرانی مسلط کرنا اور یہ فکر نا کرنا کہ یہ امکان ہو سکتا ہے کہ محروم اور مظلوم قوم ایسا پر تشدد انتقام لے سکتی ہے جو عالمی امن کے لیے خطرہ ہو ،ایسا انتقام ریاست کے اندر سے بھی ہو سکتا یا ریاست کی عمل داری سے باہر بھی ہو سکتا ہے."


اس جامع تعریف میں دو نکات کی وضاحت ضروری ہے .قانونی تعریف کی وضاحت میں استعمال ہونے والا جملہ "پیش نظر ہدف" عام مفہوم میں اس سے مراد برادری یا معاشرہ ہے،یہاں پر برادری یا معاشرہ کی تعریف محدود افراد کے گروہ سے مختلف ہے جن کے خلاف تشدد کے براہ راست اقدام کیے جاتے ہیں. اس تعریف کے سیاسی پہلو کے تناظر میں لفظ "غیر قانونی" تعریف کا متقاضی ہے. کیونکہ بین الاقوامی قانون عموما مسلمہ مفہوم میں قانون تصور نہیں ہوتا کیونکہ اس کی تعمیل کے لیے مستند جواز کی کمی ہوتی ہے . یہ ایسی صورتحال کی نمائندگی کرتی ہے جو قومی ریاست کی عملداری کے بر عکس ہے جہاں ریاست خصوصی اختیار کا حق رکھتی ہے اور ریاست کے پاس قانون کی تعمیل کے لیے پابندیوں کے نفاذ کی خاطر وسائل اور ذریعے موجود ہوتے ہیں. بین الاقوامی سطح پر "قانون" سے متعلق یہ حقیقت اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گردی کے بارے میں اختیار کردہ جامع تشریح کے لیے لازمی لازمی طور پر جواز بنتی ہے.
متعلقہ بین الاقوامی قانون کی تشکیل کے لیے ایک پیشگی اقدام کے طور پر اقوام متحدہ کی جانب سے ممکنہ وضع کردہ تعریف کے اختیار کرنے کا عمل ان پابندیوں کے لیے ایک محدود متبادل کے طور پر کام کرے گا. اقوام متحدہ کے چارٹر کو مد نظر رکھتے ہویے قومی ریاستوں کی جانب سے اس تعریف کی پابندی اور اس کے مفاہیم کے لیے مطلوبہ پابندیوں کی خاطر کم از کم جزوی قانون کے طور پر ایک محدود متبادل سکتی ہے. ( اسلام اور انتہا پسندی سے ما خوذ) شکریہ اسلامی نظریاتی کونسل.اسلام آباد
گوگل پلس پر شئیر کریں

Unknown

    بذریعہ جی میل تبصرہ
    بذریعہ فیس بک تبصرہ

0 تبصروں کی تعداد:

Post a Comment