: الوداع ۲۰۱۱ ۔۔۔۔۔۔ خوش آمدید ۲۰۱۲

 تحریر: سید آصف جلال       زمرہ: ہمارا معاشرہ

موضوع: الوداع ۲۰۱۱ ۔۔۔۔۔۔ خوش آمدید ۲۰۱۲

السلام علیکم بلاگ قارئین! سال رواں 2011ہم سے رخصت ہونے کوہے، اور نئے سال 2012کی آمد آمد ہے، انسانی زندگی اللہ تعالیٰ کی عنایت کر دہ ایک بہترین تحفہ ہے جس کی حفاظت کرنا ہر انسان کا بنیادی فریضہ ہے۔ زندگی کے لمحے اور گھڑیاں بہت قیمتی ہیں، سوچا جائے تو حیات انسانی کا مقصد ہی ان لمحوں کی حفاظت کرنے اور اسے حق کی تلاش میں قابل استعمال لاناہے۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو جو فکری صلاحیت عطا کی ہے وہ اس بات کی متقاضی ہے کہ اس کواستعمال میں لاکر راہ ہدایت کا تعین کیا جائے۔ زندگی کے سیکنڈز منٹوں میں‘ منٹ گھنٹون میں،گھنٹے دنوں، دن ہفتوں، ہفتے مہینوں، مہینے سال اور سال صدیوں کی صورت میں کٹتے جاتے ہیں۔
دور حاضر میں زندگی  مادی اسباب کے حصول اور سائنس کو ٹیکنالوجی کے بے پناہ ترقی نے سہولت کے سات

ھ ساتھ انسان کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے، دولت کی اندہی ہوس نے انسان کے اندر اخلاقی قدروں کو ختم کر دیا ہے،سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی اور مضمرات اپنی جگہ لیکن مادیت سے انسان کا رشہ اس حد تک ہاہم ضم ہو گیا ہے کہ اخلاقیات معاشرہ سے عنقا ہوتی جارہی ہیں، معاشرے باہمی حقوق کا محافظ بننے کے بجائے ایک دوسرے کے حقوق کا غاضب بنا ہوا ہے۔ اگر کہیں اخلاقیات کا وجود نظر بھی آئے تو پس پردہ ذاتی مفاد چھپا بیٹھا ہوتا ہے۔جو انسان کو ’’اخلاق ‘‘ سے پیش آنے کا جواز فراہم کرتا ہے۔
قارئین اگر یونہی زندگی کی گاڑی محو سفر رہی تو ایسی صورتحال میں ہمیں اپنے اور آنے والی نسلوں کی بقا کے بارے میں سوچنا ہوگا۔کہ ہماری گاڑی جس منزل کی جانب گامزن ہے کیا اسی منزل کا تعین کیا 
ہے یا ہم ایک بے منزل مسافر ہیں۔۔۔۔ دوستوں یقیناً ہم ایک ایسی منزل کے راہی ہے جس کی منزل کا تعین ہی نہیں ہوا۔ ہماری انفرادی زندگی تو ایک طرف۔۔۔ اجتماعی زندگی کا جائزہ لیا جائے معلوم ہو گا کہ ہم ایک بے مقصد زندگی گزار رہے ہیں۔ہم نے تو کبھی زندگی کے تجربوں سے سیکھنے کی کوشش ہی نہیں کی۔۔۔ ہم پر یہ بات عیاں ہی نہیں ہوئی کہ ہماری زندگی کے معاملات و معمولات کا مقتضا کیا ہے۔۔۔۔۔ دوستوں جس دن ہم یہ جان جائینگے کہ ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے ۔۔۔۔ وہی دن ہماری زندگی کی کامیابی کے سفر کا پہلا دن ہو گا۔ورنہ ’’اندھیرے میں ہاتھ چلانے‘‘ کے مصداق ایام زندگی یوں ہی گزارتے رہینگے اور آخر کار منوں مٹی تلے درگور ہو جائنگے۔
محترم قارئین! تادم تحریر 2012کی آمد کو 9گھنٹے باقی ہے ، یعنی ٹھیک نو گھنٹے بعد سال رواں قصہ ماضی بن جائیگا ااور ایک نیا سال نئی امیدوں ‘ نئی خواہشات ‘ نئے جذبات ‘ اور نئے احساسات کے ساتھ ہم پر طلوع ہو گا۔ہمیں اس بات کو نہیں بھولنا چاھئے کہ انسانی زندگی میں ہر آنے والا لمحہ ایک تجربہ ایک پیغام اور ایک سبق ہے، ہر لمحہ اپنے امر کا تقاضہ کرتا ہے۔۔۔حال کا امر‘وقت کا تقاضہ۔ ہماری زندگی کے مختلف پہلو ہیں، اس کا تعلق مذہب سے بھی ہے، معاش سے بھی، سیاست سے بھی ، باہمی معاشرتی مفادات سے بھی،۔۔۔۔ پس ایک نئے سال کا پیغام اہل پاکستان کے نا م یہ ہے کہ ’’اپنی اصلاح کیجئے، اپنا احتساب کیجئے، حال کے امر کو پہچانئے، اپنی مذہبی‘ سیاسی‘ معاشری اور معاشی ذمہ داریوں کا پہچانئے، اپنے روڈ میپ بنائے، سال کے365دنوں کا ٹائم ٹیبل مرتب کیجئے۔اپنے اندر فکر و تدبر کی راہوں کو تلاش کیجئے ۔شعور کی شاہر اہ پر چلنا سیکھئے اور اپنے اور اپنے معاشرے کے رہنے والے افراد کے حقوق کا تحفظ کیجئے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور اس نئے سال کو اہل پاکستان کیلئے امن کا گہوارا بنائے۔۔۔"
آخر میں تمام اہل وطن کو سال نو2012 ؁ٗ کی دلی مبارک باد۔ خوش رہیئے


blog comments powered by Disqus
گوگل پلس پر شئیر کریں

Unknown

    بذریعہ جی میل تبصرہ
    بذریعہ فیس بک تبصرہ