اُمت مسلمہ اور دنیا کی قیادت ۔۔۔۔کیونکر؟؟


    اُمت مسلمہ اور دنیا کی قیادت ۔۔۔۔کیونکر؟؟ ..میجر (ر) محمود احمد گل (بانی۔ تحریکِ اسلامی جمہوریت)

    کیا یہ جمہوریت ہے ؟
    یہ کسی جمہوریت ہے؟ جس میں امریکہ جیسے طاقتور اور خوشحال ملک میں صدر بننے کیلئے ایک دوسرے کمزور ملک عراق پر فوج کشی کرنی پڑتی ہے اور سالوں سال اس ملک کی اینٹ سے اینٹ بجاتے ہوئے عراقی عوام کا تحس نحس کرنا پڑتاہے ۔ لیڈرشپ کو جھوٹ پر جھوٹ بولنا پڑتاہے اور ایسے ہتھیار جو عراق میں کبھی تھے ہی نہیں ڈھونڈنے پڑتے ہیں اور جب اس بات کا دنیا کے عوام کوعلم ہوجاتاہے کہ یہ سب جھوٹ ہے اور جعلسازی تھی تو نام نہاد جمہوریتیں (امریکہ، انگلینڈ) اس کے ظالم صدر(امریکہ) اور وزیراعظم (انگلینڈ) اور ان کی حکومتوں سے احتساب نہیں کرسکتیں کیا یہ جمہوریت ہے ؟
    دوبارہ امریکہ کا صدر بننے کیلئے ایک اور کمزور اور غریب ملک افغانستان پر حملہ کرنا پڑتاہے اور سالوں سال افغانی عوام کو قتل وغارت کیا جاتاہے اور اپنے حواریوں جنہوں نے ان نام نہاد جمہوری پارٹیوں کو کروڑوں ڈالرز کا چندہ الیکشن لڑنے کیلئے دیا ہوتاہے ان مفتوح ملکوں میں ٹھیکے اور منافع بخش کاروباردلوائیں اور حواری چندہ کے بدلہ میں اربوں ڈالرز کافائدہ اُٹھاسکیں یہ کیسا جمہوری نظام ہے ؟ ۔ نہیں ہے یہ جمہوریت نہیں بلکہ یہ مغربی اقوام کا ایسانظام ہے جس میں امیر اور طاقتور غریب اور کمزور انسانوں اور ملکوں کو کچلتا ہوا امیر سے امیر تر بنتا چلاجاتاہے مغربی اقوام اور امریکہ کے اس مشاورتی نظام میں بہت سے نقائص ہیں ۔
    یعنی جن لوگوں نے قرآن حکیم انسانوں کو بتا رہا ہے ’’اجتماعی مسائل مشورہ سے حل کرو‘‘ قرآن حکیم کے اس حکم کے مطابق ایک مشورہ کا نظام جو دین اسلام کے عین مطابق ہے مندرجہ ذیل میں دیا ہے ۔ اسلامی جمہوریت کے اس نظام کو جس کو شورائیت بھی کہا جاسکتاہے اپنانے سے ہمارا ملک پاکستان دنیا کا بہترین ملک بن جائے گا ورنہ پاکستان کی جوحالت اس وقت ہے اس سے بھی ابتر ہوتی جائے گی ۔ اسلامی جمہوریت مسلمانوں کو دنیا کی قیادت کیونکر حاصل ہوسکتی ہے ؟

    حدیث قدسی ہے’’میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا جب میں نے ظاہر ہونے کا ارادہ کیا تو خلقت کو پیدا کیا ‘‘
    بے شک ہم نے امانت پیش فرمائی۔ آسمانوں ، زمین اور پہاڑوں پر تو انہوں نے اس کے اُٹھانے سے انکارکیا اور اس سے ڈر گئے اورآدمی نے اٹھالی ۔ بے شک وہ اپنی جان کو مشقت میں ڈالنے والا بڑا نادان ہے (سورۃ الاحزاب)
    اللہ تعالیٰ آدم سے راضی ہوا اور آدم کو اشرف المخلوقات بنا دیا تمام مخلوق کو آدم کیلئے مسخر کردیا گیا یعنی آدم فرشتوں ، جنات، روشنی، ہوا، پانی، زمین ،پہاڑ ، آسمانوں ،جانورں، پرندوں اور ساری مخلوق اور اللہ تعالیٰ کی تمام بنائی ہوئی چیزوں سے اپنے لیے استفادہ حاصل کرسکتا ہے ۔ لیکن آدم اللہ تعالیٰ سے ایک وعدہ کرکے آیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ان خزانوں سے پردہ ہٹائے گا تاکہ اللہ تعالیٰ کی شان کا اظہار ہرلمحہ نئے سے نئے انداز میں ہروقت ہوتا رہے اور اس کے خزانوں سے پردہ اٹھتا رہے
    جو قوم اللہ تعالیٰ کادیا ہوایہ کام کرتی رہے گی وہ قوم یا ملک اس دنیا میں قائد کا رول اداکرتا رہے گا خواہ وہ دیہریا ہو ہندو ہو یہودی ہو عیسائی ہو یا مسلمان ۔
    مسلمان اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا یہ کام جب تک کرتے رہے اس دنیا میں اول پوزیشن پر رہے اور دنیا میں قائدانہ کردار ادا کرتے رہے لیکن اب یہ کام امریکہ اور یورپین اقوام کررہی ہیں مسلمانوں نے یہ کام چھوڑ رکھا ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے یہ قائدانہ صلاحیت اس وقت ختم کردی ہے ۔
    بے شک مسلمان حق کو پہچانتے بھی ہیں اور بہت سارے حق پر چلنے کی بھرپور کوشش بھی کرتے ہیں اور کررہے ہیں یعنی نماز، روزہ ، حج ، زکوۃ ، خیرات اور تمام عبادات بڑے خشوع وخضوع کیساتھ ادا کرے ہیں عمل کرنے پر بھی دنیا کی قیادت مسلمانوں کے پاس نہیں ہے ۔
    مسلمان حضور اقدس ﷺ کی سنت مطاہرہ کے مطابق عمل کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے آدم کو دیے ہوئے اس کام ’’یعنی خدا کی خدائی کو روشناس کرانے ‘‘ سائنسی علوم حاصل کرنے اور ان پر دسترس حاصل کرنے کے عمل کے ذریعہ کامیابیاں حاصل کریں گے تو انشاء اللہ مسلمانوں کو اس دنیا کی قیادت حاصل ہوجائے گی
    اگرمسلمان چاہتے ہیں کہ اس دنیا میں مسلمانوں کے علاوہ دوسری اقوام بھی ان جیسا لباس پہنے ، ان جسے خاندانی نظام سے وابستہ رہیں اور مسلمانوں جیسی طرزِزندگی گزاریں تو مسلمانوں کو اس دنیا سائنس اور ٹیکنالوجی میں نمبر ایک بنناپڑے گااور دنیاکو لیڈ کرناہوگا۔ پھر کسی قوم یا ملک پر مسلمانوں کا طرزِ زندگی تھوپنا نہیں پڑے گا بلکہ یہ قومیں خود بہ خود مسلمانوں کا بودوباش اور طرزِ زندگی اپنائیں گی۔ ہمیں سائنس ٹیکنالوجی اور باقی علوم میں دنیا کے بہترین ادارے قائم کرنا ہونگے ، دنیا ئے اسلام کا بہترین اعلیٰ وارفع اسلامی جمہوریت نظام حکومت دینا ہوگا۔ اور ان اداروں میں ذہین ترین طلباء کو سائنسی علوم کیلئے مواقع فراہم کرتے ہوں گے۔

    بذریعہ ای میل بلاگ پوسٹ

    گوگل پلس پر شئیر کریں

    Unknown

      بذریعہ جی میل تبصرہ
      بذریعہ فیس بک تبصرہ

    0 تبصروں کی تعداد:

    Post a Comment