آم__ بریسٹ اور کولون کینسر کا موثر علاج۔ تحریر: حکیم قاضی ایم اے خالد
آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ آم گرمیوں کا سب سے مقبول پھل ہے اور دنیا بھر میں دوسرے پھلوں سے زیادہ کھایا جاتا ہے۔ آم میں نشاستہ پایا جاتا ہے اور روغنی اجزابھی کثرت سے پائے جاتے ہیں۔آم میں حیاتین اے ‘سی’ فاسفورس’ کیلشیم’فولاد اور پوٹاشیم کے علاوہ گلوکوز بھی کثرت سے پایا جاتا ہے۔ آم غذائیت بخش پھل ہے۔ یہ جسمانی کمزوری کو ختم کرتا ہے خون پیدا کرتا ہے اور جسم کو فربہ کرتا ہے۔ آم میں کیلشیمکی موجودگی ہڈیوں کیلئے مفید ہے۔ آم جگر’دل’ دماغ’ہڈیوں اور پٹھوں کو سخت گرمی سے محفوظ رکھتا ہے۔ آم بچوں کو خصوصی طور پر کھلانا چاہئے۔ آم کھانسی اور دمہ کے مریضوں کیلئے بھی بہترین ہے یہ حافظے کو تقویت دیتا ہے اس لئے دماغی کمزوری والے لوگوں کوآم کا استعمال خاص طور پرکرنا چاہئے۔ آم کی مسواک دانتوں کی صفائی کیلئے مفید ہے۔آم میں موجود قدرتی اجزا دل کے امراض’ کینسر اور جلدی بیماریوں سے حفاظت کا نہایت موثر ذریعہ ہیں۔ اس میں موجود فولاد جلد کی تروتازگی اور دلکشی میں اضافے کا باعث بنتا ہے جبکہ پوٹاشیم کی بڑی تعداد بلڈ پریشر کنٹرول کرتی ہے۔ گردے کی پتھری سے حفاظت کے لئے بھی آم کا استعمال نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔
حالیہ جدید تحقیقات کے مطابق آم بریسٹ اور کولون کے سرطان سے محفوظ رکھنے کیلئے ایک اہم دوا ثابت ہوا ہے۔ آم کھانے کے شوقین لوگوں میں اس سرطان کی شرح نمایاں طور پر کم دیکھی گئی ہے۔ دنیائے طب میں آم اور صحت کے درمیان تعلق پر ہونے والی پہلی طبی تحقیق کرنے والی برلن کی معروف ڈاکٹر سواسانی ٹیل کوٹ اور ان کے شوہر ڈاکٹر سیٹوٹیل کوٹ نے آم کے گودے’جوس’چھلکے’گٹھلی کو کینسر کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرتے ہوئے نوٹ کیا۔ انہوں نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں لکھا ہے کہ آم کھانے والے افراد
آم بریسٹ اور کولون کینسر کا موثر علاج |
کچے آم (کیری )بھی صحت کیلئے بہت مفید ہیں ۔ کچے آم میں وٹا من بی ون اور بی ٹو پکے ہوئے آم کی نسبت کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ نیا سین کی قابل ذکر مقدار بھی اس میں پائی جاتی ہے ۔ شد ید گرمی اور لوکے تھپیڑوں سے بچنے کیلئے کچے آم کو آگ میں بھون کر اس کا نرم گوداشکر اورپانی میں ملا کر شربت کے طور پر استعمال کرنے سے گرمی کے اثرات کم ہو جاتے ہیں کیری پر نمک لگا کر کھانے سے پیاس کی شدت کم ہو جاتی ہے جبکہ پسینے کی وجہ سے جسم میں ہونیوالی نمک کی کمی بھی پوری ہو جاتی ہے کیری میں موجود وٹامن سی خون کی نالیوں کو زیادہ لچکدار بناتی ہے خون کے خلیات کی تشکیل میں بھی مدد گار ہوتی ہے غذا میں موجود آئرن کو جسم میں جذب کرنے میں بھی یہ وٹامن معاونت کرتی ہے اور جریان خون روکتی ہے کچے آم میں تپ دق’ انیمیا اور پیچش سے بچا ؤکیلئے جسم کی مزاحمتی صلاحیت کو طاقتور بنانے کی قوت بھی پائی جاتی ہے کیری میں جو ترش تیزابی مادے ہوتے ہیں وہ صفرا کے اخراج کو بڑھا دیتے ہیں اور آنتوں کے زخموں کو مندمل کرنے میں اینٹی سیپٹک کے طور پر کام کرتے ہیں کھٹے کچے آم جگر کو صحت مند بناتے ہیں طبیب حضرات صفرادی خرابیوں کو دور کرنے کیلئے کیری کی قاشوں کو شہد اور کالی مرچ کے ساتھ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں کچے آموں کو آنکھوں کی مرض اتوندیاشب کوری( جس میں رات کے وقت دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے) میں بھی مفید پایا گیا ہے
کچے آم (کیری )بھی صحت کیلئے بہت مفید ہیں ۔ کچے آم میں وٹا من بی ون اور بی ٹو پکے ہوئے آم کی نسبت کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ نیا سین کی قابل ذکر مقدار بھی اس میں پائی جاتی ہے ۔ شد ید گرمی اور لوکے تھپیڑوں سے بچنے کیلئے کچے آم کو آگ میں بھون کر اس کا نرم گوداشکر اورپانی میں ملا کر شربت کے طور پر استعمال کرنے سے گرمی کے اثرات کم ہو جاتے ہیں کیری پر نمک لگا کر کھانے سے پیاس کی شدت کم ہو جاتی ہے جبکہ پسینے کی وجہ سے جسم میں ہونیوالی نمک کی کمی بھی پوری ہو جاتی ہے کیری میں موجود وٹامن سی خون کی نالیوں کو زیادہ لچکدار بناتی ہے خون کے خلیات کی تشکیل میں بھی مدد گار ہوتی ہے غذا میں موجود آئرن کو جسم میں جذب کرنے میں بھی یہ وٹامن معاونت کرتی ہے اور جریان خون روکتی ہے کچے آم میں تپ دق’ انیمیا اور پیچش سے بچا ؤکیلئے جسم کی مزاحمتی صلاحیت کو طاقتور بنانے کی قوت بھی پائی جاتی ہے کیری میں جو ترش تیزابی مادے ہوتے ہیں وہ صفرا کے اخراج کو بڑھا دیتے ہیں اور آنتوں کے زخموں کو مندمل کرنے میں اینٹی سیپٹک کے طور پر کام کرتے ہیں کھٹے کچے آم جگر کو صحت مند بناتے ہیں طبیب حضرات صفرادی خرابیوں کو دور کرنے کیلئے کیری کی قاشوں کو شہد اور کالی مرچ کے ساتھ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں کچے آموں کو آنکھوں کی مرض اتوندیاشب کوری( جس میں رات کے وقت دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے) میں بھی مفید پایا گیا ہے
بذریعہ ای میل بلاگ پوسٹ
0 تبصروں کی تعداد:
Post a Comment