والدین کے حقوق اور اولاد کے فرائض

    والدین کے حقوق اور اولاد کے فرائض                 
    اسلام نے ایک طرف والدین کے حقوق متعین کیے ہیں تو ساتھ ہی اولاد کے فرائض بھی طے کردیے ہیں۔ قرآن کریم نے ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرنے کا تاکید ی حکم دیا ہے، پھر ماں باپ میں بھی ماں کا حق، باپ سے زیادہ رکھا گیا ہے۔قرآن کریم ارشاد فرماتا ہے:’’اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید فرمائی۔‘‘

    یعنی اپنے ماں باپ کا فرماں بردار بن کر رہے اور ان کے ساتھ نیک سلوک کرتا رہے۔

    یہ آیت اس امر کی طرف واضح اشارہ کرتی ہے کہ اگرچہ اولاد پر ماں باپ دونوں ہی کی اطاعت و خدمت گزاری لازم ہے، لیکن ماں کی خدمت کی اہمیت اس بنا پر زیادہ ہے کہ وہ اولاد کے لیے زیادہ تکلیفیں اٹھاتی ہے اور اس کی پیدائش کے وقت شدتیں برداشت کرتی ہے ۔
    ایک شخص نے حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں آکر دریافت کیا:’’یا رسول اﷲ! سب سے زیادہ میرے حسن سلوک کا مستحق کون ہے؟‘‘
    اﷲ کے حبیب ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’تیری ماں۔‘‘

    اس کے بعد پوچھا: پھر کون تو نبی رحمتؐ نے ارشاد فرمایا:’’تیری ماں۔‘‘ اس پھر پوچھا تو ارشاد فرمایا:’’تیری ماں۔‘‘ تین دفعہ آپؐ نے یہی جواب دیا اور چوتھی دفعہ پوچھنے پر ارشاد فرمایا:’’تیرا باپ!‘‘ (بخاری)
    ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور اگر تمہارے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو اف تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو اور ان سے تعظیم کی بات کہو اور ان کے لیے عاجزی کا بازو بچھائو اور اور عرض کرو کہ اے میرے رب ! تو ان دونوں پر رحم کر، جیسا کہ ان دونوں نے مجھے بچپن میں پالا۔‘‘
    یہ صرف اسلام ہے جس نے بوڑھے والدین کی خدمت گزاری کا اتنا اہتمام فرمایا ہے۔

    ارشاد رسول کریمﷺ ہے:’’بڑا بدبخت ہے وہ شخص جو اپنے والدین کا بڑھاپا پائے، پھر انہیں خوش کرکے ان کی دعائوں سے اپنے آپ کو جنت کا مستحق نہ بنالے۔‘‘
    اسلام اولاد کو حکم دیتا ہے کہ اپنے والدین کے ساتھ نرمی و تواضع، خاکساری و انکساری سے پیش آئے، ان کے ساتھ احترام و محبت کا بر تائو کرے۔ اگر انہی کسی بات پر غصہ آجائے تو اسے برداشت کی عادت ڈالیں۔
    والدین کے حق میں دعا ئے رحمت کرتے رہنے سے خود اپنے دل میں بھی ان کے لیے محبت و کشش کے جذبات بیدار ہو جائیں گے۔

    قرآن کریم کی طرح احادیث نبوی ﷺ میں بھی حقوق والدین کی ادائیگی پر زور دیا گیا ہے۔
    نبی پاکﷺ کا ارشاد ہے:’’پروردگار کی خوش نودی ماں باپ کی خوش نودی میں ہے اور پروردگار کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی میں ہے۔‘‘ (ترمذی)
    حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’جب اولاد اپنے والدین کی طرف نظرِ رحمت کرے تو اﷲ تعالیٰ اس کے لیے ہر نظر کے بدلے حج مبرور کا ثواب لکھ دیتا ہے۔‘‘

    عرض کیا گیا:’’چاہے دن میں سو مرتبہ نظر کرے؟‘‘
    رسول پاکؐ نے ارشاد فرمایا:’’ہاں۔‘‘ (بیہقی )

    والدین کے بارے میں اﷲ کے رسولﷺ نے اولاد کو مخاطب کرکے فرمایا:’’وہ دونوں تیری جنت و دوزخ ہیں۔‘‘ یعنی ان کو راضی رکھنے سے جنت ملے گی اور ناراض رکھنے سے دوزخ کے مستحق ہو گے ۔
    قرآن کریم و احادیث مبارکہ نے والدین کی خدمت گزاری و اطاعت شعاری کو جو اہمیت دی ہے، اس کی روشنی میں ہر مسلمان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے والدین کا عمر کے ہر حصے میں عموماً اور ان کی ضعیفی میں خصوصاً مطیع و فرماں بردار رہے۔ ان کی خدمت کو موجب نجات جانے۔ ان کے جملہ حقوق سے انحراف نہ کرے۔ کبھی ان کی ضرورتوں سے بے نیازی نہ برتے، بلکہ خود اپنے آپ کو اور اپنے متعلقین کو بھی ان کے اکرام و احترام کا پابند بنائے۔ خصوصاً بڑھاپے میں اسی طرح ان کی خدمت بجالائے اور دوسروں کو بتائے جس طرح اس کے بچپن میں وہ اس کی پرورش اور ناز برداری کرتے رہے۔
    معلوم ہوا کہ ماں باپ اولاد کے لیے شفقت اور رحم و محبت کا سایہ ہیں۔
    قرآن عظیم میں اﷲ جل جلا لہ نے اپنے حق کے ساتھ ان کا حق بیان فرمایا۔ ارشاد ہوا:’’حق مان میرا اور اپنے ماں باپ کا۔‘‘
    اﷲ تعالیٰ ہمیں اپنے والدین کی خدمت کرنے اور ان کی نافرمانی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین

    ************
    ماخذ: روزنامہ ایکسپریس

    بذریعہ ای میل بلاگ پوسٹ


    گوگل پلس پر شئیر کریں

    Unknown

      بذریعہ جی میل تبصرہ
      بذریعہ فیس بک تبصرہ

    0 تبصروں کی تعداد:

    Post a Comment