خطبہ حجۃ الوداع کی روشنی میں سنی اور شیعہ علما، جماعتوں، مسلکوں ، سلسلوں اور عام مسلمانوں کے رویے کا ایک جائزہ

    کیا یہ ممکن ہے کہ خطبہ حجۃ الوداع کو پڑھ لینے کے بعد کوئی مسلمان فرد، جماعت، عالم یا مشائخ کسی دوسرے کلمہ گو کے تحقیر یا تکفیر کرے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ قرآن کو دستورِ حیات ماننے والے اپنے مقدمات بجائے اپنے علما و مفتیان کے پاس لے جانے کے کسی اور کی عدالتوں میں لے جائیں؟ کیا یہ ممکن ہے کہ مسلمان وکیل، ڈاکٹر، لیڈر، صحافی، تاجروغیرہ جھوٹ اور فریب کے ذریعے حرام مال کو ھاتھ لگائیں اور ساتھ میں نماز ، روزہ، زکوٰۃ اور حج و عمرہ بھی ادا کرتے رہیں؟ کیا یہ ممکن ہے عورت کے حقوق کی پامالی ہو؟ کیا یہ ممکن ہیکہ ایک عام مسلمان بُرائی کو دیکھے اور خاموش رہے؟
     



    تحریر: علیم خان فلکی
    نوٹ:- اس تحریر میں جو نقطہ نظر پیش کیا گیا وہ صاحبِ مضمون کی ذاتی رائے ہے۔ اس سے بلاگ ایڈیٹر کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
    گوگل پلس پر شئیر کریں

    Unknown

      بذریعہ جی میل تبصرہ
      بذریعہ فیس بک تبصرہ